Your theme is not active, some feature may not work. Buy a valid license from stylothemes.com

محاسبہ : تحریر: نزرانہ اعوان

چند روز قبل صبح سویرے اٹھتے ہی ٹی وی لگایا تو ہر نیوز چینل پر ایک ہی خبر چل رہی تھی کہ ایک سفاک باپ نے اپنی معصوم سات روزہ بیٹی کو پانچ گولیاں مار کر قتل کردیا۔۔۔یہ خبر سنتے ہی جیسے ہاتھ پاؤں شل ہوکر رہ گئے آنکھوں سے آنسوں ٹپک پڑے ۔بہت دن ہوگئے اس واقع کو گزرے لیکن ابھی تک میرا دل اسی بات پر افسردہ ہے کہ آخرکار ایسی کیا مصیبت آن پری کہ اس باپ نے اپنا باغ اپنے ہاتھوں سے اؤجھاڑ ڈالا۔۔۔میں نے ہرلمحہ خود سے یہ سوال کیا ؟ کیوں وہ باپ اپنی بیٹی کی پیدائش پر نہ خوش تھا٠ پھر میرے دل میں خیال آیا شاہد

اسے 2002مختارن بی بی ریپ کیس،
یا 2003کائنات علی ریپ کیس،
یا2005ڈاکٹر شازیہ خالد ریپ کیسر،
دسمبر 2017معصوم بیٹی پنچائتی ریپ کیس،
قصور 2018زینب انصاری ریپ کیس،ریحانہ
سرگودھا 2019ریپ کیس،
یا اسے 2021لاہور سیالکوٹ موٹروےریپ کیس یاد آگیا ہو
توکل ريپ کا شکار ہونے سے بچانے کے لئیے اس نے خود ہی اپنے پھول کو اپنے ہاتھوں سے مسل ڈالا ۔۔۔یار پھر مان ہی لیتی ہوں کہ اسے بیٹے کی خواہش تھی ۔خیر جو بھی وجہ رہی ہو ۔۔۔۔اس سفاک باپ کو ننھی بیٹی کے قتل کی سزا ضرور ملنی چاہیئے ۔۔آج کل پاکستان میں بیٹیوں کو قتل کرنا ایک عام بات ہے ادھر تو ریپ کیس میں بھی الٹا بیٹی کو ہی عزت کے نام پر دفن کر دیا جاتا ہے۔۔۔
ان تمام واقعات کی لیسٹ بہت وسیع ہےایک اندازے کے مطابق پاکستان میں 12اکتوبر 2020تا12اکتوبر 2021 تک 1040 ریپ کیسیز رجسٹر ہوئے
کل 1040(+80)بالغ 351 نہ بالغ685 اور
ٹرانسجنڈر 4
سندھ 60+10
پنجاب 940+45
اسلام باد 13
بلوچستان 11
خیبرپختونخواہ 20

جبکہ کل70اموات ایک سال میں ریپ کی وجہ سے ہوئیں ۔۔۔اسی طرح نہ جانے کتنی بیٹیاں روز عزت کے نام پہ زمیں بوس کر دی جاتیں ہیں لیکن افسوس ہم حوا کی بیٹیوں کو انصاف نہ دے سکے ۔۔۔

مگراس وقت ان تمام کےزکر کا مقصد صرف اتنایے کہ یہ باپ اگر جنت کاقاتل ہے اسی طرح ہم بھی قاتل ہیں ۔ بے شک ہم سب اپنی ننھی گڑيا جنت کیلئے بہت شرمندہ ہیں اور بہت جلد انشاءاللہ ہماری جنت کو انصاف ملے گا ۔۔لیکن میں اپنےآپ سے اور آپ سب سے سوال کرتی ہوں کہ کیا ہم نے اپنی ریپ کا شکار ہونے والی بیٹیوں کو انصاف دلوایا ہے ؟؟ کیا ہم نے عزت کے نام پر قاتل ہونے والی بیٹیوں کو انصاف دلوایا ہے ؟؟ہم نے پسند کی شادی کرنے والی بیٹی جو اپنے خاندان کے سامنے پنچائتی کے حکم پر درندگی کاشکار ہوئی کیا اسکو انصاف دلوایا ہے؟؟
ہرگز نہیں ۔۔۔۔۔

تو نہایت معزرت کے ساتھ میں اتنا کہوں گی کہ ہم سب بھی قاتل ہیں اپنی ان معصوم بہنوں کے جن کو آج تک انصاف نہ ملا ۔۔کیونکہ یہ درندگی کے پتلے ہماری اپنی پیداوار ہیں ہم نے خود ان ذہینی مریضوں کو اپنی بغل میں پالا ہے ، اور سائنس وٹیکنالوجی کے اس دورمیں ہم نےآسمانوں تک رسائی تو حاصل کرلی مگر آج تک حوا کی بیٹیوں کو انصاف نہ دے سکے ۔۔۔۔آخر کیوں؟

اپنا تبصرہ بھیجیں