پنجابی زبان اور لہجے، تحریر: سیدرا صدف

کوک اسٹوڈیو سیزن 14 کے گانے “نیڑے نیڑے وس” پر ایک بھارتی پنجابی نے کمنٹ کیا کہ یہ پنجابی میں سننا چاہتی تھی۔
ہمارے کچھ پنجابی نوجوان, پنجاب اور پنجابی کو سکھوں سے ریلیٹ کرتے ہیں کہ اصل پنجابی سکھ بولتے ہیں۔جبکہ اردو کے اثر کی وجہ سے مشرقی پنجاب والے ہماری پنجابی کو زیادہ بہتر مانتے ہیں۔

پنجابیوں کی ریاست انتظامی جبکہ زبان اور لہجہ تاریخی معاملہ ہے،تاریخی حوالے سے سکھ مذہب محض پانچ سو سال پرانا ہے،اور زبان کی تاریخ دیکھیں تو پنجابی صدیوں پہلے سے تاریخ کا حصہ ہے۔۔سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک پنجابی ہندو کھتری فمیلی میں پیدا ہوئے،پنجابی ہندو بھی ہماری طرح علاقائی لہجے کی پنجابی بولتے ہیں،سنیل دت جہلم سے تعلق رکھتے تھے ساری زندگی اسی لہجے سے پنجابی بولی۔

تقسیم کے بعد مشرقی اور مغربی پنجاب میں پنجابی فوک میوزک طفیل نیازی کے انداز سے گایا جاتا رہا ہے،پرانے بھارتی گلوکار دلیر مہندی, ہربھجن مان, گرداس مان, بابو مان, ہنس راج وغیرہ تسلیم کرتے ہیں کہ طفیل نیازی کا انداز ہی دونوں پنجاب کا مشترکہ انداز رہا ہے۔

آج بھی پچاس سال سے زائد سکھوں کی پنجابی سنیں وہ اپنے علاقائی لہجے میں بولتے ہیں۔۔۔پنجابی پر ہندی اور اردو نے بھی اثر ڈالا ہے۔۔ غیر محسوس طریقے سے دونوں طرف ہندی اور اردو کے الفاظ مکس ہو گئے ہیں…

علاقے کے حساب سے پنجابی زبان کے لہجے تقسیم ہیں۔۔اس لہجے میں کچھ روزمرہ الفاظ شامل ہو گئے ہیں۔۔لہجوں کے اعتبار سے پنجابی بولنے والوں کی اکثریت پاکستان میں ہے۔
پچھلے کچھ سالوں میں جو بلند اور اکھڑ لہجہ مشرقی پنجاب کے اندر خصوصاً موسیقی میں اپنایا گیا اور نوجوانوں میں منتقل ہوا ہے اسے ایجاد قرار دیا جا سکتا ہے لیکن اسکا اصل یا درست پنجابی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔۔۔ہر وہ پنجابی اصل اور درست ہے جو اپنے علاقائی لہجے میں بولی جاتی ہے۔

ہر پنجابی کو اپنی ماں بولی پر فخر اور پنجابی زبان و ثقافت کو زندھ رکھنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔۔ہمیں ایک قوم پسند پنجابی بننا چاہیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں