اینکر و یوٹیوبر اور شاعر وقاص عزیز خوش آمدید! تحریر :عمر بھنڈر

اینکر و یوٹیوبر اور شاعر وقاص عزیز خوش آمدید! تحریر :عمر بھنڈر

گزشتہ برس ستمبر کے ماہ میں 13 سالہ بچے سے زیادتی کے الزام پر گرفتار کیا جاتا ہے ، نومبر میں رہائی ملتی ہے ، تمام جھوٹے الزامات سے بری ہو جاتے ہیں، لیکن وقاص عزیز منظر نامے سے غائب ہو جاتے ہیں، شاید وہ شدید ڈپریسیڈ تھے ,یا ان کے خاندان پر گزرنے والی قیامت کے بعد مفلوج ہو چکے تھے۔

جب وقاص کو گھٹیا الزام میں گرفتار کیا گیا تو دو چار اینکر حضرات نے ان کے خلاف وڈیوز بنائیں، ان کی کردار کشی کی گئی، اینکر حضرات میں سلمان مرزا ، جمیل فاروقی اور ایک دو اور بھی تھے ، جمیل فاروقی نے تو بعد میں وقاص عزیز سے معزرت کر لی اور ویڈیو اپنے چینل سے ہٹا دی ، البتہ سلمان مرزا نے وڈیو لگا رکھی ہے ۔

اسی طرح شاعر حضرات نے بھی کردار کشی میں اپنا حصہ ڈالا ، نادیہ گیلانی،احمد فرہاد، عاجز کمال رانا جسے وقاص عزیز نے اپنے ادارہ سخن میں نہ صرف نوکری دی بلکہ اسے لاہور میں رہائش دینے کے علاوہ نہ صرف اس کا بلکہ اس کے دوستوں کا ہر طرح سے خیال رکھا ، سمیت دیگر شعرا نے اپنے چینلز پر وڈیوز لگائیں، لیکن بعد میں اس کیس بارے کسی نے اپڈیٹ نہیں کیا ، محض الزامات کو بنیاد بنا کر باقاعدہ پروپیگنڈا کیا گیا۔
ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وقاص عزیز کے شاعری کے استاد نے کیسے اس کی گرفتاری ہوتے پولیس میں اپنے تعلقات کو استعمال کر کے میڈیکل رپورٹ کو سامنے آنے سے روکا اور اس دوران اندر کھاتے ادبی برادری میں وقاص عزیز کو ” ہم جنس پرست” مشہور کرتا رہا ،اس کے بعد وقاص عزیز کے وکلا کی کوششوں سے جب میڈیکل رپورٹ سامنے آتی ہے تو وہی استاد نجی ادبی محافل میں لوگوں سے مدد طلب کرتا ہے کہ میں وقاص کو چھڑانا چاہتا ہوں مری مدد کرو ،اور جب اسے خبر ملتی ہے کہ وقاص عزیز کی رہائی ہو رہی ہے تو اس سادہ لوح انسان سے ملنے جیل پہنچتا ہے اور یہاں پر بھی بس نہیں کرتا ،وقاص عزیز کی رہائی کے بعد دو پراپیگنڈے کرتا ہے۔
1- وقاص عزیز “ہم جنس پرستی” کی بنیاد پر جلد ملک چھوڑ جاے گا
2- وقاص عزیز کو میں نے رہا کروایا ہے
یہ ایسا وائٹ کالر کرائم ہے جسے دنیا کی کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا ،ایک ابھرتے ہوئے روشن ستارے کو اس کے “سازشی اور یزید استاد” نے بجھا دیا افسوس
ہم سب جانتے ہیں وقاص عزیز نیو ٹی وی، کوہ نور اور سٹی نیوز نیٹ ورک سے بھی منسلک رہے ، مین اسٹریم میڈیا میں کام چھوڑ کر انہوں نے اپنا بزنس شروع کیا ، لاہور میں آپکا پراٹھا نامی برانڈ بنایا ، بزنس میں بہت تھوڑے عرصہ میں اچھا خاصا مقام بنایا لیکن حریفوں کو یہ سب برداشت نہ ہوا، مخالفت بڑھتی گئی اور باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ وقاص عزیز کو گھٹیا کیس میں رگڑا گیا۔
جب وہ پابند سلاسل تھے تو اسکے بوڑھے والدین اور فیملی پر جو بیتی، وہ کوئی نہیں سمجھ سکتا ! وہ یہ الزامات لگا کر ڈالر کمانے والے یوٹیوبر نہیں جان سکتے، وقاص کا بوڑھا باپ آئی سی یو میں چلا گیا۔ سب رشتہ داروں نے منہ پھیر لیا۔

آج وقاص عزیز باعزت بری ہو چکا ہے ،مرد_میدان جسے اللہ چاہے وہی ٹھہرتا ہے ،لیکن اب ان یوٹیوبرز اور نام نہاد ادیبوں کی اوقات کیا ہے ۔یہ آپ مجھ سے بہتر جانتے ہیں ۔

مشکل وقت تھا گزر گیا ، عزت اللّٰہ کی ذات دینے والی ہے ، دوبارا اپنے یوٹیوب چینلز پر کام اسٹارٹ کریں۔ سوشل میڈیا پر پھر سے متحرک ہو جائیں، بزنس کو کامیاب کریں ۔

شاید کچھ لوگ جانتے ہونگے کہ وقاص نے ایک خاتون اینکر سے شادی کی تھی اور پھر طلاق ہو گئی ۔۔۔۔ بچہ حوالگی کا کیس چل رہا تھا ۔
گزشتہ حکومت کی سیاسی شخصیات کا اثر ورسوخ بھی شامل ہو۔ سارے مخالف اکھٹے ہو جائیں تو پھر وہی ہوتا ہے جو وقاص کے ساتھ ہوا ۔

زیادہ اس معاملے پر بات نہیں کرنا چاہتا لیکن کوئی بھی سمجھ بوجھ رکھنے والا بندہ سمجھ سکتا ہے۔

امید کرتے ہیں وقاص عزیز صاحب آپ آئندہ احتیاط کریں گے ، کیونکہ زیادہ سچ بولیں گے یہاں تو مخالف بنیں گے ، اور یہ پاکستان ہے یہاں جس پر الزام لگ جائے لوگ حقیقت جانے بغیر مزاق اڑاتے ہیں نفرت کی نظر سے دیکھتے ہیں، سچ ثابت کرنے کے لیے مجبوراً مرنا پڑتا ہے۔
عمر بھنڈر

اپنا تبصرہ بھیجیں