کوریا میں اسکالرشپ ہولڈر پاکستانی طلباء شدید مشکلات کا شکار؛ ویزا بین کا سامنا

سول :(پوائنٹ پاکستان) 200 سے زائد پاکستانی طلباء مختلف ساؤتھ کورین یونیورسٹیز میں فال سمسٹر 2021 میں اسکالرشپ پر ایڈمیشن حاصل کر چکے ہیں. ان طلباء نے یہ اسکالرشپس (یونیورسٹی اسکالر شپ، پروفیسر فنڈنگ) ساری دنیا کے طلباء سے مقابلہ کر کے جیتے ہیں۔
لیکن کورین ایمبیسی نے پچھلے 8 ماہ سے کورونا کی وجہ سے ویزا دینا بند کر رکھا ہے۔ اپلائی کرنے پر کورونا وائرس کا بتا کر ریجیکٹ کر دیا جاتا ہے۔
اس سے قبل سپرنگ سمسٹر 2021 تک ایمبیسی کی جانب سے کرونا کے ہی دنوں میں ویزا ایشو کر رہی تھی اور پاکستانی طلباء کوریا بھی جا رہے تھے لیکن ڈیلٹا ویرینٹ کی وجہ سے دوبارہ پابندی عائد کر دی گئی۔ اُس کے بعد تقریباً تمام ممالک کے لیے ویزا جاری کرنے پر پابندی عائد کی گئی۔ جن میں ہمارے ہمسائے انڈیا ، بنگلہ دیش بھی شامل تھے۔ ابھی دوبارہ 3 ماہ سے انڈیا ،بنگلہ دیش اور دیگر ممالک کے لیے ویزا پراسس کا آغاز ہو چکا ہے. حتیٰ کہ پاکستانی مزدوروں اور کورین گورنمنٹ اسکالرشپ ہولڈرز کے لیے بھی کورین ایمبیسی نے ویزا سروس دوبارہ شروع کر دی ہے۔ لیکن بدقسمتی سے ایمبیسی کی جانب سے پاکستانی ریسرچ اسٹوڈنٹس کے ساتھ ظالمانہ رویہ روا رکھا جا رہا ہے اور ان کو کورونا کی وجہ سے بین کر رکھا ہے۔
پچھلے سمسٹر میں آنلائن کلاسسز کے ذریعے پڑھائی کا سلسلہ چلتا رہا جبکہ اس سمسٹر میں یونیورسٹیز کا موقف ہے کہ تمام ممالک کے اسٹوڈنٹس کوریا آ چکے ہیں. صرف پاکستانی رہ گئے تو یونیورسٹی ان کے لیے آنلائن کلاسسز نکا اہتمام نہیں کر سکتی اور پروفیسرز کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ ریسرچ کا کام لیب جوائن کیے بغیر ممکن نہیں. خدشہ ہے کہ اگر ان طلباء کو اس سمسٹر میں ویزا نا ملا تو ان کا ایڈمیشن اور اسکالرشپ کینسل ہو جائے گا.
تمام طلباء مکمل طور پر ویکسین شدہ ہیں اور کورین گورنمنٹ کی طرف سے جاری ہدایات (بوسٹر شاٹ اور قرنطینہ) پر عمل درآمد کے لیے بھی راضی ہیں لیکن ایمبیسی کی جانب سے ویزا بین کے حوالے سے کوئی خاطر خواہ نرمی نہیں دکھائی جارہی.
طلباء کی جانب سے سٹیزن پورٹل پر بھی شکایت کی گئی اور فارن منسٹری کو بھی اپروچ کرنے کی کوشش کی لیکن کوئی مثبت جواب نہیں ملا۔ حکومت اور متعلقہ ادارے مستقبل کے اِن ستاروں کو مسلسل اگنور رہے ہیں۔
ان کی عدم توجہ کی وجہ سے نوجوان ٹیلنٹ کو پاکستانی پاسپورٹ کی بنیاد پہ تھرڈ ورلڈ بھی نہیں بلکہ فورتھ ورڈ ممالک کے رہائشیوں کی طرح ٹریٹ کیا جا رہا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ اِس سنگین معاملے میں طلباء کی مدد کرے اور اِن کے مستقبل کو تباہ ہونے سے بچائے.

اپنا تبصرہ بھیجیں