تقریباً 2016 سے ہم سوشل میڈیا یا مین سٹریم میڈیا پر ایک لڑکے کو دیکھتے آ رہے ہیں جس کا نام حماد صافی ہے۔ اس کا تعلق مہمند ایجنسی سے ہے۔ حماد صافی نامی یہ لڑکا محض دس سال کی عمر میں یونیورسٹیز میں ماسٹرز اور ڈاکٹریٹ کے طلباء کو لیکچر دینے لگ جاتا ہے۔ اس کے پیچھے کونسی قوت ہے جو اتنی چھوٹی عمر میں حماد کو اس مقام تک لائی اس کا اندازہ لگانا تھوڑا مشکل ہوگا۔ لیکن ہم کوشش کریں گے کہ ہم حماد صافی کے بارے میں کوئی ممکنہ رائے قائم کر سکیں۔
حماد صافی کو ہم پچھلے چھے سات سال سے دیکھتے ہیں کہ کبھی وہ کسی یونیورسٹی میں مقصدِ حیات پر لیکچر دے رہے ہوتے ہیں تو کبھی وہ گیریژن کیڈٹ کالج کوہاٹ میں، کبھی وہ ختم نبوت کانفرنس سے خطاب کر رہے ہوتے ہیں تو کبھی وزیرستان کے کسی ڈگری کالج میں پاک فوج کی طرف سے وزیرستان میں قیام امن کے حوالے سے کی گئی کوششوں پر روشنی ڈال رہے ہوتے ہیں۔ کبھی وہ نسٹ اسلام آباد میں اساتذہ اور طلبہ کو بامقصد زندگی گزارنے کے اصولوں سے روشناس کروا رہے ہوتے ہیں تو کبھی مدرسہ بہت الامن میں۔
حماد صافی نے پچھلے پانچ مہینوں میں دوبار سات آٹھ پوسٹیں فیس بک شئیر کی ہیں جس میں سوشل میڈیا اور موبائل فون کے منفی اثرات پر بات کی گئی تھی اور وہ یہ دعویٰ کر رہے تھے کہ انہوں نے کبھی موبائل فون اس عمر تک استعمال نہیں کیا، حالانکہ ان کی سینکڑوں تصاویر ایسی ہیں جہاں وہ فون استعمال کر رہے ہیں۔ ایک جگہ تو (اپنی علمیت دھاک بیٹھاتے ہوئے) اساتذہ کو سرزنش کرتے ہوئے فیس بک پر پوسٹ کی کہ ”میں نے اپنی پوری زندگی میں سوشل میڈیا کا استعمال نہیں کیا میرے اساتذہ اس محاذ پر لگ گئے اور میں پڑھائی کے میدان میں کود گیا۔“
بقول ان کے وہ بیک وقت ایک موٹیویشنل سپیکر، بلاگر، گرافک ڈیزائنر اور امن کے سفیر ہیں۔ لیکن یہ معلوم کرنے میں، میں ناکام رہی ہوں کہ وہ کیسے موٹیویشنل سپیکر ہیں یا کیسے امن کے سفیر ہیں۔ ان کی تقاریر سن کر کتنے لوگوں کی زندگیاں تبدیل ہوئیں یا کتنے لوگوں کی غربت نے دم توڑا یا بقول انکے کہ وہ امن کے سفیر ہیں تو قیام امن کے لیے ان کی کیا کوششیں ہیں سوائے وزیرستان کے کالج میں فوجی وردی میں ملبوس ہو کر پاک فوج کی کوششیں گنوانے کے۔
پہلے پہل آپ حماد صافی کو ٹائی کوٹ/تھری پِیس میں دیکھتے تھے۔ لیکن بعد ازاں آپ نے دیکھا کہ انہوں نے اپنا حلیہ اپ ڈیٹ کر کے امامہ باندھنا یا سر پر ٹوپی پہننا شروع کر دیا اور اپنی تقریروں میں مذہبی ٹچ زیادہ دینا شروع کر دیا۔ ان کے والد کا کہنا ہے کہ ان کا بیٹا عام بچوں سا بلکل نہیں وہ عام بچوں سے ہٹ کر ہے۔ یعنی وہ ایلین ہے سپر نیچرل طاقتیں یا مطلق العنان طاقت اس کے ساتھ ہے۔ اب چیز کو مذہبی طبقہ اس وقت تک قبول نہیں کرتا جب تک ظاہراً شخصیت میں مذہبی ٹچ نہ ہو اور شاید اسی لیے حماد صافی کا حلیہ اپڈیٹ کیا گیا اور مدارس میں بھی ان کے سیشنز کا اہتمام کروایا گیا تاکہ ہر حوالے سے سند رہے۔
حماد صافی میں موجود تمام خوبیاں کسی بھی عام بچے میں نہیں پائی جاتیں۔ اب وہ کیسے دوسرے بچوں سے ہٹ کر ہیں اس کا اندازہ شاید ہم اوپر عرض کی گئیں خوبیوں سے لگا سکتے ہیں کہ انکے بقول وہ بیک وقت بلاگر، موٹیویشنل سپیکر، گرافک ڈیزائنر اور امن کے سفیر ہیں۔
پاکستان میں اور بھی لاکھوں بچے گرافک ڈیزائنر بھی ہوں گے اور بلاگر بھی ہوں گے لیکن موٹیویشنل سپیکری تو محض ایک چورن ہے اور یہ بس نام کے ساتھ ایسے چپکانا ہوتا ہے کہ آپ موٹیویشنل سپیکر ہیں۔ مثال کے طور پر اگر کوئی کہے کہ میں موٹیویشنل سپیکر ہوں تو ہم اس کو یہ نہیں کہہ سکتے کہ دکھا توں کہاں موٹیویشنل سپیکر ہے یا کوئی اپنا سیمپل دکھا……۔ جیسے ہم گرافک ڈیزائنر کا ڈیزائن دیکھ کر اندازہ لگاتے ہیں اور بلاگر کا بلاگ…..۔لہذا اب تو موٹیویشنل سپیکری اور بھاشن نگاری کا یہ سلسلہ اتنا بڑھ گیا ہے کہ اینٹ اٹھاؤ تو نیچے سے ایک موٹیویشنل سپیکر نکل آتا ہے اور جس تناسب سے یہ سلسلہ بڑھ رہا ہے شاید آئندہ ایک دہائی تک دو تین موٹیویشنل سپیکر اینٹ کے اوپر بھی بیٹھے ہوں گے۔ کیونکہ ان کا کام بڑا آسان ہے بس ہر چیز کو قسمت کا لکھا کہہ کر اس پر اکتفاء کرنے کا کہہ دیتے ہیں کہ یہ دنیا عارضی ہے لہذا یہاں مال و دولت کی آسائشوں کے بدلے آخرت برباد نہ کی جائے لیکن خود یہ اس بات پر بالکل یقین نہیں رکھتے اور لیکچر شروع کرنے سے پہلے ہی اپنا معاوضہ وصول کر لیتے ہیں۔
جہاں تک سفیری والی بات ہے تو تمام عام بچے امن ہی کے سفیر ہوتے ہیں لہذا حماد صافی عام بچہ نہیں تو شاید اس کی قیام امن کے حوالے سے کوئی اور کوششیں ہوں تا دمِ تحریر ایسی کوشش سامنے نہیں آئی۔
چند والدین، جو حماد صافی سے متاثر ہیں، اپنے بچوں میں حماد صافی ڈھونڈتے ہوئے پائے جاتے ہیں۔ وہ اپنے بچوں کو کند ذہن سمجھتے ہیں کہ دیکھو وہ کیسے اتنا مشہور ہو گیا اور تم ابھی وہیں کے وہیں ہو۔ اس سے بچوں کے کانفیڈنس میں کمی آتی ہے۔ لہذا والدین سے برملا گزارش ہے کہ خدارا بچوں کو بچے ہی سمجھیں! پلیز انہیں بچپن کو انجوائے کرنے کا وقت دیں۔
بہر کیف، حماد صافی زیرِ تعمیر ہے۔ جیسے ایک روڈ جب تک زیرِ تعمیر ہوتا ہے ہم یہ اندازہ نہیں لگا سکتے کہ یہ روڈ پختہ ہوگا یا نقاص بالکل ایسے ہی ہم یہ اندازہ نہیں لگا سکتے کہ حماد صافی مستقبل میں مولانا طارق جمیل بنے گا یا اوریا مقبول جان بن کر آرمی چیف کی تعیناتی کے خواب دیکھے گا یا کسی مذہبی جماعت کو لیڈ کرے گا۔ لیکن روڈ کی تعمیر میں استعمال ہونے والے مٹیریل سے ہم ممکنہ اندازہ لگا سکتے ہیں اور جو مٹیریل حماد صافی کی تعمیر میں لگایا جا رہا ہے اس سے یہی نظر آتا ہے کہ حماد صافی مستقبل کے کسی بڑے پلان کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔