کیا موجودہ حکومت فارغ ہونے جا رہی ہے؟
عمران حکومت کے رخصتی کی بڑی وجہ معاشی تباہی اور سفارتی تنہائی بنی۔ اسٹبلشمنٹ اپنے ترتیب دیے ہؤئے عمران پروجیکٹ کو دس سال چلانا چاہتی تھی مگر امریکہ، چین اور سعودی عرب کی ناراضگی اور ملک کے دیوالیہ ہونے کے خدشے کے پیش نظر عمران پروجیکٹ کو وقتی طور پر ملتوی کیا گیا ہے۔ نواز شریف کے عرب ممالک اور چین سے تعلقات اور آصف زرداری کے جوبیڈن سے مراسم کے ذریعے پاکستان کو سفارتی تنہائی اور معاشی بدحالی سے نکالنے کیلئے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا مگر اس کے ساتھ ساتھ عمران کی پشت پناہی جاری رکھی گئی جس کا ادراک اتحادی جماعتوں کے ساتھ ساتھ سعودی عرب، چین اور امریکہ کو ہو چکا ہے۔ سازش یہ تھی کہ سخت عوام دشمن فیصلے ن لیگ اور پی پی سے کروائے جائیں تاکہ انکی عوامی مقبولیت کو کم کیا جائے اور عمران کی پشت پناہی کرتے ہوئے اس کو ہیرو بنا کر پیش کرنے کا سلسلہ جاری رکھا جائے یہ کھیل کھیلا جا رہا ہے مگر اتحادی حکومت نے آئی ایم ایف کی سخت شرائط ماننے اور عمران حکومت کا پھیلا ہوا گند اٹھانے سے انکار کرتے ہوئے پٹرولیم مصنوعات کو مہنگا کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ شہباز شریف کے سعودیہ یو اے ای اور چین سے مذاکرات ہوئے ہیں ان ممالک کی قیادت نے پاکستان کی مدد کرنے کی حامی بھری ہے مگر وہ اس بات کی گارنٹی چاہتے ہیں کہ یہ حکومت طویل مدت چلے اس لیے وہ انتخابات اور آئی ایم ایف سے مذاکرات کے بعد اپنے پیکج دینے پر آمادہ ہوئے ہیں۔ اسٹبلیشمنٹ عمران کے خلاف الیکشن کمیشن میں زیر التواء فارن فنڈنگ کیس پر فیصلہ نہیں ہونے دے رہی اس کے ساتھ پی ٹی آئی حکومت میں عمران خان کے فرنٹ مین کے طور پر کام کرنے والے شہزاد اکبر اور فرح گوگی کو ملک سے بھاگا دیا گیا ہے تاکہ عمران پروجیکٹ کو وقتی بریک کے بعد دوبارہ شروع کیا جا سکے۔
موجودہ حکومت کے قطر میں آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری ہے جن کا نتیجہ ایک ہفتے کے اندر آنا ہے اگر آئی ایم ایف اپنے شرائط میں نرمی لانے میں تیار ہو گی اور پٹرولیم مصنوعات کو مہنگا کرنے کی شرط سے پیچھے ہٹ گی تو یہ حکومت چلے گئی اگر آئی ایم ایف اپنی شرائط پر بضد رہی تو موجودہ حکومت آئی ایم ایف سے معاہدے کی توثیق نہیں کرئے گی۔ ایسی صورتحال کے پیش نظر اسٹیبلشمنٹ نے موجودہ حکومت کو گھر بھیجنے کیلئے عدلیہ کو متحرک کر دیا ہے اس کے علاؤہ ایم کیو ایم کو بھی اشارہ کر دیا گیا ہے۔ حفیظ شیخ کو امریکہ سے بلا لیا گیا جو نگران حکومت کی طرف سے آئی ایم ایف سے معاہدہ کرئے گا۔ موجودہ حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو نہ بڑھکر عوام دوست ہونے کا ثبوت دیا ہے اگر اس وجہ سے حکومت جاتی ہے تو اسکا کوئی ملال نہیں۔ ہماری جہدوجہد عوام کی بھلائی، آئین کی پاسداری اور جمہوریت کی مضبوطی کے لیے ہے۔ ہمیں فخر ہے کہ ہم ان جماعتوں کے سپورٹ کر رہے ہیں جو ہمارے نصب العین کے مطابق کام کر رہی ہیں۔
جہانگیر اشرف




