رپورٹ امجد کھوکھر
ساہیوال (پوائنٹ پاکستان)ساہیوال ٹیچنگ ہسپتال کے شعبہ گائنی کے زیر اہتمام حمل کے دوران ہونے والی پیچیدگیوں اور ان کے علاج کے طریقوں سے متعلق ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا جس میں ہیڈآف گائنی ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر صفیہ اظہار، ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر زریں امجد اور اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر حنا الیاس مہمان خصوصی تھیں۔
ورکشاپ میں لاہور سے جناح ہسپتال کی سابقہ ہیڈ آف گائنی پروفیسر ڈاکٹر امل زریں کو خصوصی طور پر مدعو کیا گیاجنہوں نے نہ صرف حمل کے دوران ماؤں کی صحت کی اہمیت پر زور دیا بلکہ حمل کے دوران اور بعد میں ہونے والی پیچیدگیوں اور ان کے بروقت علاج کے مختلف طریقوں بارے لیکچر دیا۔ ڈاکٹرز، پیرامیڈیکل سٹاف اور طلباء و طالبات کی ایک بڑی تعداد نے ورکشاپ میں شرکت کی۔
پرنسپل ساہیوال میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر راشد قمر راؤ، ڈاکٹر ساجد مصطفی، ڈاکٹر ہارون گیلانی، ڈاکٹر سمیع اللہ، ڈاکٹر سلیم ہاشمی، ڈاکٹر عمر اجمل، ڈاکٹر سعیدہ بانو، ڈاکٹر اختر محبوب، ایم ایس ڈاکٹر عبدالوحید، ڈاکٹر اسرار ظفر، ڈاکٹر پروین ظفر، ڈاکٹر اسماء سرور، ڈاکٹر عذرا حصیف، ڈاکٹر راشدہ طارق، ڈاکٹر ماہ پارہ، ڈاکٹر طاہرہ اور دیگر فکیلٹی ممبران نے بھی خصوصی شرکت کی۔ ڈاکٹر صفیہ اظہار نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ماؤں اور نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات دنیا میں بہت زیادہ ہے جس کی بڑی وجہ ڈلیوری کے بعد خون کی کمی اور بروقت طبی امداد نہ ملنے کی وجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں گائنی ڈیپارٹمنٹ وقتاً فوقتاً اس طرح کی ورکشاپس کا انعقاد کرواتا رہے گا تاکہ لوگوں میں شعور پیدا ہو سکے۔ دیہی اور دوردراز علاقوں میں کام کرنے والی لیڈی ڈاکٹرز، نرسز، مڈوائف کی تربیت ایک احسن اقدام ہے جس سے حمل کی پچیدگیوں کو بروقت تشخیص کرنے اور بروقت ریفر کرنے سے ماؤں کی شرح اموات کم کی جا سکتی ہیں۔
پروفیسر ڈاکٹر نجف مسعود نے نوزائیدہ بچوں میں شرح اموات کم کرنے کے لئے بروقت طبی امداد اور مناسب طریقہ، علاج پر گفتگو کی۔ ورکشاپ کے شرکاء کو عملی طور پر مختلف طبی طریقہ علاج بھی سکھایا گیاجن میں جراحی کے دوران ایسے ٹانکے لگانا جن سے خون کا ضیاع روکا جا سکے۔ نوزائیدہ بچوں کو پیدائش کے فوراً بعد کس طرح بروقت طبی امداد دی جائے شامل ہیں۔ پرنسپل ساہیوال میڈیکل کالج پروفیسر راشد قمر راؤ نے تقریب کے سے خطاب کرتے ہوئے گائنی ڈیپارٹمنٹ کی اس کاوش کو سراہا اور اس امر پر زور دیا کہ ایسی ورکشاپس کا انعقاد ہسپتال میں بھی جاری رہنا چاہیے جو ہمارے ملک میں ماؤں اور بچو ں کی اموات کی شرح کم کرنے میں معاون ثابت ہو۔ تقریب کے اختتام پر مہمان خصوصی اور آرگنائزرز کو شیلڈ بھی پیش کی گئیں۔




