لاہور:( پوائنٹ پاکستان) نوشہرو فیروز سندھ میں سوشل میڈیا ایکٹوسٹ علی اصغر کو مبینہ طور پر توہین مذہب کے الزام میں چھریوں کے وار کر کے قتل کر دیا گیا۔ علی اصغر سوشل میڈیا پر کافی متحرک رہتے تھے۔ ان کی فیس بُک ایکٹویٹی کا جائزہ لیا جائے تو پتا چلتا ہے وہ انسانیت کی بات کرنے والے روشن خیال انسان تھے ۔
علی اصغر کے قتل کے خلاف آوازیں بلند کی جارہی ہیں، سوشل میڈیا ایکٹوسٹ، شاعر صدیق منظر ایڈوکیٹ نے اپنی ایک پوسٹ بتایا ہے کہ ” مقتول علی اصغر میرا فیس بک فرینڈ تھا جسے پرسوں کسی نے سندھ میں قتل کردیا ہے ۔ علی اصغر نے 12 اپریل سنہء 2022 کو مجھے میسنجر پر میسج کیا کہ کسی شخص نے اس کے ایک لاکھ روپے دینے ہیں ۔ اور دھمکیاں دے رہا ہے ۔ میں فیس بک پہ چیک کیا تو مقتول میرا فیس بک فرینڈ تھا۔ اس کا میسنجر چیک کیا جس پر یہ میسیج رقم واپس کیلئے میرے نام قانونی مشورے کیلئے تھا ۔ بھرے بازار میں قتل کر دیا ہے ۔”
ایڈوکیٹ صدیق منظر نے کہا کہ اگر اسے کسی نے توہین مذہب کے نام پر قتل کیا جیسا سننے میں آرہا ہے تو یہ انتہائی جھوٹ اور جان بچانے کی کوشش ہے ۔





