اسلام آباد:(پوائنٹ پاکستان) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ایڈیشنل اینڈ سیشن کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی تین درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا،مرکزی ملزم کی جانب سے اسٹیٹ کونسل شہر یار کے دلائل مکمل ہو گئے۔
تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے کیس کی سماعت کی،ملزمان کی جانب سے دائر 3 درخواستوں پر مدعی کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ گرین ایریا اور جنگل کا سائٹ پلان پر ذکر موجود ہے۔ 24 جولائی کو موبائل ریکوری کا سائٹ پلان بنایا جس میں گرین ایریا کا ذکر مو جود ہے،وکیل مدعی نے دلائل میں کہا کہ27 جولائی کی رپورٹ میں بھی گرین ایریا کا ذکرموجود ہے،موبائل نمبرکی اونرشپ کے لیے احکامات جاری کرنے کی دوسری درخواست پر سماعت میں وکیل مدعی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ موبائل نمبر نور مقدم کی والدہ کے زیر استعمال تھا۔
دوران سماعت مدعی کے وکیل نے کہا کہ اس اسٹیج پر ایسی درخواست صرف کیس لٹکانے کا بہانہ ہو سکتا ہے،اس اسٹیج پر یہ درخواستیں قابل سماعت نہیں،
پبلک پراسیکیوٹر حسن عباس نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایسی کوئی پریس کانفرنس نہیں ہوئی جس کا ذکر درخواست میں موجود ہے،ایسی کوئی بات نہیں کہ کورٹ پروسیڈنگ پر آئی جی نے مداخلت کی کوشش کی۔
پبلک پراسیکیوٹر حسن عباس نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد پولیس نےایک وضاحت ٹویٹر پر جاری کی,ہم کبھی بھی پروسیڈنگ میں کسی قسم کی مداخلت کا سوچ بھی نہیں سکتے، جبکہ پبلک پراسیکیوٹر حسن عباس نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت درخواست خارج کرے۔
کیس کی سماعت میں وقفے کے بعد مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی جانب سے تین درخواستوں پر مدعی کے وکیل نے دلائل مکمل کیے،مدعی کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ تینوں درخواستیں خارج کر دی جائیں۔
دوسری جانب مرکزی ملزم کے وکیل سکندر ذوالقرنین سلیم عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔
خیال رہے گزشتہ برس 20 جولائی کو اسلام آباد میں سابق سفارتکار کی بیٹی نور مقدم کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا تھا۔




