قومی آمدن بڑھانے اور اقتصادی تباہی سے بچنے کے جینوئن طریقے،تحریر:عامرفاروق

قومی آمدن بڑھانے اور اقتصادی تباہی سے بچنے کے کئی جینوئن طریقے ہیں۔

جن کا بغیر کسی خوف کے عمران جیسے سیاست دان باآسانی ذکر کرتے رہتے ہیں وہ البتہ جینوئن نہیں۔

ٹورازم سے آپ نہیں کما سکتے۔ ندیدوں کی نظروں سے اپنی عورتیں محفوظ نہیں غیر ملکی اور چٹی چمڑی والی تو ویسے ہی مال غنیمت سمجھی جاتی ہیں۔ جو ندیدوں سے بچ گئیں وہ دین داروں کے ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی پر ماری جائیں گی۔ ویسے بھی لوگ سیاحت پر انجوائے کرنے جاتے ہیں اسی لیے دوبئی (do buy) “خشک” یعنی ڈرائی نہیں۔ یہاں دہشت گردوں کا خطرہ مول لے کر محض بادام سردائی پینے کوئی نہیں آئے گا۔

مینوفیکچرنگ میں آپ کا چانس سستی لیبر کی وجہ سے ہے۔ لیکن یہ چانس عدم دستیاب انرجی اور مشینری کی امپورٹ پر اٹھنے والے بھاری اخراجات کی وجہ سے استعمال میں نہیں لایا جا سکتا۔ درآمدات تجارتی عدم توازن کی وجہ بنتی ہیں۔ اسی لیے شاید ہم تین سے چار کی شرح افزائش ہی افورڈ کر سکتے ہیں۔ پانچ سے چھ کے لیے درکار امپورٹس کی ہمارے پاس fiscal پسلی نہیں۔

صورتیں آپ کے پاس دو بچتی ہیں!

1:- اپنے نوجوانوں کو ہنر دیں اور وہاں بھیجیں جہاں انفراسٹرکچر ہے لیکن ہنر مند ورک فورس دستیاب نہیں۔ لیکن یہ آپ کریں گے نہیں کیونکہ آپ کو تو انہیں بارہ سال نظریہ پڑھانا ہے، ہنر جائے بھاڑ میں ۔۔ مانگ کر کھا لے گا یا فوج میں بھرتی ہو کر نظریے کا دفاع کرتا رہے گا۔ اور فوج کا خرچہ مانگ کر چلتا رہے گا۔

2؛- انڈیا سے تجارت کریں۔ اخراجات کم اور امکانات زیادہ۔ تجارتی تعلقات بحال ہوئے، شکوک و شبہات اور نفرت کم ہوئی تو “مذہبی ٹورسٹوں” سے بہت آمدن ہو سکتی ہے۔ مذہبی ٹورسٹوں کو آپ کا بظاہر “ڈرائی” ہونا بھی تنگ نہیں کرے گا۔ لیکن دونوں طرف کے سرکاری و غیر سرکاری انتہا پسند اپنی نفرتوں، عصبیتوں اور اس انتہا پسندی سے جڑے مالی مفادات کے اسیر رہیں گے اور یہ بیل بھی منڈھے نہ چڑھے گی۔ یہاں جس نے انڈیا سے تعلقات بڑھانے کی کوشش کی اسے سرکاری و غیر سرکاری انتہا پسندوں نے سینگوں پر رکھ لیا بھلے وہ enlightened moderation کے علمبردار کہلاتے تھے۔ اندر سے بدبودار انتہا پسند تھے۔

جس ملک میں ایک سیٹ اور ممکنہ وزارت کے لیے پوری عمر پارلیمان میں گزار دینے والے بھابڑے بازار کے بقراط جیسے کوتاہ بین نفرت کا ہول سیل کاروبار کریں اور ان کی باتیں ہیڈ لائنز بنیں وہاں اچھے کی امید رکھنا خود فریبی ہے۔

اس لیے بچت یہی ہے کہ آرگینک لونگ کی طرف جاؤ۔ تھوڑی سی زرعی زمین پر اپنی ضروریات کے لیے اگاؤ اور غیر ضروری اخراجات ختم کر دو۔

اپنا تبصرہ بھیجیں