شارٹس پہننے پر طالب علم کو تشدد کا نشانہ بنا دیا گیا

پوائنٹ پاکستان:( ادیب یوسفزے)شیراز کا تعلق شانگلہ پورن سنیلہ سے ہے. ہزارہ یونیورسٹی میں قانون کے طالب ہیں. گزشتہ شب جامعہ کی حدود میں شارٹس پہنے ٹہل رہے تھے کہ مقامی لوگوں نے چاقو اور تیز دھار آلات کے وار سے شدید زخمی کر دیا. شیراز کو زخمی حالت میں ایبٹ آباد میڈیکل کمپلیکس منقل کیا گیا جہاں اُن کا علاج جاری ہے. ہمارے طلباء جامعات میں جبکہ مزدور کوئلے کانوں میں محفوظ نہیں. ایسے میں ہم کہاں جائیں؟

شیراز پر یوں قاتلانہ حملے کی محض یہ وجہ سامنے آئی ہے کہ اُنہوں نے “شارٹس” زیب تن کیے ہوئے تھے. شانگلہ کے پہاڑوں سے نکل کر طلباء اعلیٰ تعلیم کی غرض سے دور دراز جامعات میں تعلیم حاصل کرنے جاتے ہیں. اگر اِسی طرح چھوٹی چھوٹی باتوں پر طلباء تشدد کا نشانہ بنتے رہے تو اِن حالات میں ہماری تعلیم کا مستقبل کیا ہوگا؟

کیا کسی کے لباس کی وجہ سے اُس پر یوں حملہ کرنا قانوناً جائز ہے؟ یونیورسٹی انتطامیہ اب تک اِس واقعے پر کیوں خاموش ہے؟

یونیورسٹی انتظامیہ سمیت تمام اعلیٰ عہدیدار فوری طور پر اِس واقعے کا نوٹس لے اور مجرمان کو قانون کے کٹہرے میں لا کھڑا کرے. ہم اپنے ایم این اے ڈاکٹر عباد اللہ خان سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ اِس حوالے سے اسمبلی فلور پر آواز اٹھانے میں اپنا کردار ادا کرے. اگر اِس واقعے کا نوٹس نہیں لیا گیا تو ضلع بھر کے تمام طلباء ہزارہ یونیورسٹی میں احتجاج کرنے پر مجبور ہو جائیں گے.

اپنا تبصرہ بھیجیں