تحریر:(ضیاء چترالی) محمد مالک برطانیہ کے ایک خوبرو نوجوان ہیں۔ عمر 29 برس اور اصل تعلق ہمارے پنجاب سے۔ 6 جنوری کو انہوں نے برمنگھم اور لندن میں دیوہیکل بل بورڈز پر دلہن کی تلاش میں اشتہار لگا دیئے۔ شروع میں یہی کہا جانے لگا، بلکہ بی بی سی نے اس پر ایک رپورٹ بھی لکھی کہ محمد مالک ارینج میریج نہیں کرنا چاہتے۔ اس لئے پسند کی دلہن تلاشنے کیلئے ہورڈنگز لگا دیئے ہیں۔ ان بل بورڈز پر بھی یہی لکھا ہوا تھا: Save me an arranged marriage یعنی مجھے ارینج میریج سے بچاو۔
تاہم بعد میں یہ دعویٰ بھی سامنے آیا کہ مالک پہلے سے شادی شدہ اور صاحبِ اولاد ہیں۔ انہوں نے مسلم ڈیٹنگ ایپ کی تشہیر کیلئے اپنی یہ تصویر دی تھی۔ یہ سارا اسٹنٹ مزماچ ایپ ہی کیلئے تھا۔ بعض کہتے ہیں نہیں، ملک کو واقعی پرفیکٹ دلہن کی تلاش ہے، اس حوالے سے انہوں نے ایک مستقل ویب سائٹ بھی لانچ کردی ہے۔ بہرحال دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک ہفتے کے دوران 5 ہزار سے زائد لڑکیوں نے مالک کو پروپوزل بھیجے۔ حالانکہ وہ سنتِ رسول (داڑھی) سے مزین ہیں اور انہوں نے ہونے والی بیوی کیلئے ایک ہی شرط رکھی تھی کہ وہ مسلمان اور اسلامی طرز زندگی کی حامل ہو۔ اس کے باوجود 5 ہزار لڑکیوں نے اس سے شادی کی خواہش کا اظہار کیا۔ جس سے معلوم ہوا کہ داڑھی مردانہ وجاہت اور حسن و جمال کو کم نہیں، بلکہ چار چاند لگا دیتی ہے، حتیٰ کہ یورپی لڑکیوں کے نزدیک بھی۔
ضیاء چترالی سینئر کالم نگار ہیں ، روزنامہ امت میں ان کے کالم شائع ہوتے ہیں۔