اپنے فین ابو بکر کے آنسو نظر آ گئے ، سچل کے نظر کیوں نہ آئے ؟ تحریر: عمر بھنڈر

گزشتہ روز عمران خان نے اپنے جزباتی سپورٹر بچے سے بنی گالا میں ملاقات کی ہے اور پی ٹی آئی کے سپورٹر اس بچے کی وڈیوز اور تصاویر وائرل کر رہے ہیں اور اس کے آنسوؤں پر قصیدے لکھے جا رہے ہیں ، محبت و عقیدت پر وغیرہ وغیرہ۔لیکن عمران خان جب وزیراعظم تھے تو عدالتی حکم پر لاپتا صحافی مدثر نارو کے بیٹے سچل سے ملاقات کی تھی ، حالانکہ ریاست مدینہ بنانے کا دعویٰ کرنے والے عمران خان کو خود اس بچے کو دلاسا دینا چاہیے تھا، اس کا باپ بازیاب کروانا چاہیے تھا ۔

صحافی مدثر نارو کے بیٹے سچل کے آنسو کسی کو نظر نہ آئے ، جس کی سالگرہ کا دن تھا اور اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچا ، اپنی چوتھی سالگرہ کا کیک کاٹا۔ بچہ اپنی ماں کو یاد کر رہا تھا جو شوہر کے لاپتا ہونے کے ہارٹ اٹیک سے فوت ہو جاتی ہے۔ ابھی دو تین روز قبل ہی تو اس کی والدہ کی برسی بھی تھی۔

اس یتیم بچے کو تو دلاسا کسی نے نہ دیا ، اگر اس بچے کے آنسو کسی نے پونچھے تو وہ ایمان زینب مزاری ایڈوکیٹ ہے ۔

کسی سے اپنی مرضی سے ملاقات اور کسی سے عدالتی حکم پر ؟

اپنے سپورٹر کے خوشی کے آنسو تو نظر آئے

لیکن مظلوم کے آنسو نظر نہ آئے
عمر بھنڈر

اپنا تبصرہ بھیجیں