ہائیکورٹ نے پی اے سی کے دائرہ اختیار پر سوال اٹھا دیا

اسلام آباد(پوائنٹ پاکستان ) تفصیلات کے مطابق طیبہ گل ہراسگی کیس میں ہائی کورٹ نے پبلک اکائونٹس کمیٹی کے دائرہ اختیار پر سوال اٹھا دیا۔سابق چیئرمین اور ڈی جی نیب پر ہراسگی الزامات پر پبلک اکانٹس کمیٹی کی سفارشات کے خلاف جاوید اقبال اور شہزاد سلیم کی درخواستوں کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کی۔چیف جسٹس نے سماعت کے آغاز پر استفسار کیا کہ سوال یہ ہے کہ کیا پبلک اکانٹس کمیٹی کا اس معاملے پر دائرہ اختیار ہے؟۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ میرا خیال ہے یہ معاملہ دوبارہ پارلیمنٹ کو جا سکتا ہے۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا پبلک اکانٹس کمیٹی کل قتل کیس کی تحقیقات بھی کیا کرے گی؟۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایگریکلچر ریسرچ کونسل کے ملازمین کو پی اے سی نے بحال کیا تھا۔ سابق چیف جسٹس نے فیصلہ دیا کہ یہ پی اے سی کا اختیار نہیں تھا۔ کیا نور مقدم کیس میں ظاہر جعفر کو بھی پبلک اکانٹس کمیٹی بلاسکتی ہے؟۔ کیا کمیٹی انہیں بلا کر پوچھ سکتی ہے کہ آپ نے قتل کیا یا نہیں؟۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ایگزیکٹو کے کام میں عدلیہ مداخلت نہیں کرے گی اور عدلیہ کے کام میں بھی ایگزیکٹو مداخلت نہیں کرے گی۔ مسئلہ یہ ہے کہ کوئی رول آف لا کو سمجھتا نہیں کہ یہ ہے کیا۔ رول آف لا صرف عدلیہ کے لیے نہیں بلکہ سب کے لیے ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں روز بے تحاشا چٹھیاں آتی ہیں، کوئی سکھر سے، کوئی نوابشاہ سے، کوئی کہتا ہے میرا میٹر اکھاڑ لیا گیا، کوئی کہتا ہے میرا بچہ لے گئے لیکن ہمارا دائرہ اختیار نہیں ہوتا، اس لیے اس پر کچھ نہیں کرسکتے۔ پبلک اکانٹس کمیٹی کے پاس ہراسگی کی چٹھی آئی تھی تو دائرہ اختیار دیکھ لیتے۔ پی اے سی نیب کی ریکوری کے معاملات ضرور دیکھے مگر سابق چیئرمین کیخلاف ہراساں کرنے کے معاملات کمیٹی کیسے دیکھ رہی ہے؟۔عدالت نے کہا کہ مالی بے قاعدگیوں پر بھی پبلک اکانٹس کمیٹی خود سزا نہیں دے سکتی بلکہ معاملہ انکوائری کے لیے بھجوائے گی۔ بعد ازاں عدالت نے پبلک اکانٹس کمیٹی کے دائرہ اختیار کے خلاف کیس پر مزید سماعت 24 فروری تک ملتوی کردی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں