وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کو منشیات برآمدگی کیس میں بری کر دیا گیا

لاہور(پوائنٹ پاکستان )تفصیلات کے مطابق انسداد منشیات کی خصوصی عدالت لاہور نے منشیات برآمدگی کیس کی سماعت کی تو رانا ثنااللہ سمیت دیگر ملزمان نے پیش ہوکر حاضری لگوائی۔عدالت نے پراسیکیوشن کو رانا ثنااللہ کے بینک اکانٹس کھولنے کی متفرق درخواست پر جواب جمع کروانے کی ہدایت کردی۔وفاقی وزیر داخلہ نے مقدمے سے بریت کی درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ استغاثہ کے پاس ٹھوس شواہد موجود نہیں ہیں، سیاسی بنیادوں پر یہ مقدمہ درج کیا گیا، کیس کمزور ہے جس میں سزا کا امکان نہیں ہے، عدالت بری کرنے کا حکم دے۔انسداد منشیات کی خصوصی عدالت نے رانا ثنااللہ کی بریت کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں اور دیگر شریک تمام ملزمان کو بری کر دیا۔پیشی کے بعد وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف سے درخواست کی ہے کہ واپس آکر الیکشن مہم چلائیں، انہوں نے ہماری درخواست کو منظور کرلیا ہے ، وہ جلد وطن واپس آئیں گے۔رانا ثنااللہ نے کہا کہ نیازی یہ ڈارمہ چھوڑو اور اسمبلی توڑو، تحریک انصاف ا بھی تک اسمبلی توڑنے کا فیصلہ نہیں کرسکی۔انہوں نے کہا کہ فوج منظم ادارہ ہے وہاں کسی بندے کی پالیسی نہیں چلتی کہ باجوہ صاحب کی یا عاصم منیر کی پالیسی ہوگی، فوج میں ادارے کی پالیسی ہوتی ہے، چاہے درست ہو یا غلط ہو، پالیسی ادارے کی ہوتی ہے، جو پالیسی پہلیتھی وہ ادارے کی تھی ، جو مداخلت ہوتی رہی ہے وہ بھی ادارے کی پالیسی کے تحت ہوتی رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جب سیاست میں عدم مداخلت کا فیصلہ ہوا تو یہ بھی ادارے کا فیصلہ ہے، یہ آرمی چیف یا فردواحد کا نہیں، یہ فیصلہ ادارے کا ہے، یہ بات ڈی جی آئی ایس پی آر اور ڈی جی آئی ایس آئی نے قوم کے سامنے کہیں ہے اور کمٹمنٹ کی ہے، ہمیں پورا اعتماد ہے اس سطح کی کمٹمنٹ کو ادارہ نبھائے گا۔رانا ثنااللہ نے مزید کہا کہ عمران خان مجھیکبھی مذاکرات کی دعوت نہیں دے گا اور نہ دعوت دی ہے، پی ڈی ایم غیر مشروط مذاکرات کے لیے تیار ہے، عارف علوی بیچ میں کردار ادا کرنے کی کوشش کررہے ہیں ، وہ کوشش کررہے ہیں اگر کوئی بات ہوتی ہے تو معیشت پر بات ہونی چاہیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں