اگر آئی ایم ایف سے قرض لینا مجبوری ہے اور ملکی مفاد میں ہے تو ضرور لیں ،لیکن کیوں نہ اس بار اس قرض کا بوجھ عوام پر نئے ٹیکس لگانے کی بجائے یہ کیا جائے کہ چاروں صوبائی اسمبلیوں کے ساتھ ساتھ قومی اسمبلی و سینیٹ کے تمام ممبران اور صوبائی و وفاقی وزراء اور وزیراعظم و صدر ، آرمی چیف، جج صاحبان اور تمام افسر شاہی سے سوائے اپنی تنخواہ کے علاؤہ تمام تر مراعات واپس لے لی جائیں۔انکا ہاؤس رینٹ،بجلی و گیس ،بل،ڈیزل و پٹرول خرچ ، ماہانہ لاکھوں الاؤنس، ماہانہ ریفریشمنٹ خرچ ، گاڑیاں اور پروٹوکول سب کچھ یہ سب خود اپنی جیب سے برادشت کریں، پھر دیکھتے ہیں مہنگائی کم ہوتی ہے یا بڑھتی ہے ۔ پٹرولیم مصنوعات گیس اور بجلی کم ہوتی ہے یا بڑھتی ہے ۔ملکی خسارہ کم ہوتا ہے یا بڑھتا ہے ، ملک پہ قرض کا بوجھ کب تک رہتا ہے۔5 ماہ میں ہم دیوالیہ ہو سکتے ہیں, سری لنکا کی طرح
72 سال میں قرضہ 24 ٹریلین
3 سال میں قرضہ 19 ٹریلین
سب چولیں چھوڑ کر اداروں سے تفصیلات طلب کریں





