اسلام آباد:( پوائنٹ پاکستان) پی ٹی آئی کے رہنما عامر لیاقت حسین نے کہا ہے کہ عثمان بزدار جیسے وفادار شخص سے ذلت کے ساتھ استعفی لیااورپرویز الہی کی انا کو تسکین پہنچا کرآپ نے پوری پی ٹی آئی کو گھبرانے پر مجبور کردیا ہے،خان صاحب پارٹی میں دوبارہ شامل ہوں! میں اس خان کو جانتا تھا جو فائٹر اور ٹائیگر تھا وزیراعلی کو جلانے والا لائٹر نہیں تھا۔
عامر لیاقت حسین نے آج درجن بھر کے قریب ٹوئٹس کیے۔ انھوں نے کہا کہ استعفی لینا ہی تھا تو عثمان بزدار کو ذلیل کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ آخر وہ پارٹی کے ہیں وزیراعظم نے پرویز الہی کے سامنے عثمان بوزدار کو مقصود چپراسی کی طرح بلوا کر پرویز الہی کے سامنے استعفی لیا تاکہ ان کی انا کو تسکین پہنچے ۔
خان صاحب( عمران خان) آپ سے آخری سوال ہے، بلیک میلرز سے بلیک میل ہونے میں مزا آرہا ہے؟
اتحادیوں کے آگے گھٹنے ٹیکنے والے عمران خان کوجوائن نہیں کیاتھا!کیا حرج ہے ہم اپوزیشن میں بیٹھ جائیں!
آپ وزارت اعلی دے کر لوگوں کو خریدیں تو ٹھیک اوراراکین ناراضگی میں چلے جائیں تو حرام!
عامر لیاقت حسین نے کہا کہ میں صورت حال کا باریک بینی سے جائزہ لےرہا ہوں، مجھے جلسے میں موقع نہیں دیا گیا،علی زیدی اور دیگر افراد باربار عمران خان کو اُکسا رہے ہیں بہتر ہے کہ میں استعفی دے کر حکومت کا ایک ووٹ کم کردوں،میں نے مانگا ہی کیا ہے،صرف عمران خان کے حق میں تقریر!!اورُوہ بھی نہیں!
سارا مائنڈ گیم ہے،ق سے قلابازی بھی ہوتی ہے، پلٹ سکتے ہیں،اپوزیشن کے نمبرز حیران کن ہیں اور ہم ق یاُ ایم کیو ایم کو دوبارہ ساتھ ملا کر خوش ہیں، ایم کیوایم سندھ کی جماعت ہے وہ ملازمتوں کے حصول میں کامیاب ہو جاتی ہے تو لکھ لیجیے وہ پی ٹی آئی کے ساتھ نہیں۔
جب وزرا فرماتے ہیں کہ “ میں خان کا وفادار ہوں” تو ہنسی چھوٹ جاتی ہے،، اجی آپ وزیر ہو کر بھی وفادار نہیں ہوں گے تو کیا کد٘و بیچیں گے؟ گلے پھاڑ پھاڑ کر وفا کے پاٹ نہ پڑھائیے آپ مراعات حاصل کرتے ہیں اور اراکین آپ کا برتاؤ برداشت کرتے ہیں۔
حالات، دباؤ اوربدلتے چہروں نے خان صاحب کو مجبور کردیا کہ وہ اپنے اس “جملے کی لاج نہ رکھ سکے کہ “میرے ہوتے ہوئے بزدار کو کوئی نہیں ہٹا سکتا” بزدارمگر ہٹ رہے ہیں، خان صاحب آپ کچھ بھی ہوسکتے ہیں مگر مردم شناس نہیں،مخلصین کو آپ کوڑاامجھتے ہیں اور معاندین کو وفادار! بھگتیے!
تحریک عدم اعتماد پیش ہوگئی، وزیراعظم جمعے تک کوئی بڑا سرکاری حکم یا فیصلہ نہیں کر سکتے،میری اطلاعات کے مطابق حکومت جمعے کو ووٹنگ کی پیشکش کرے گی اور فیصلہ ہوجائے گا تاہمُ تجربہ کہتا ہے کہ عین ووٹنگ کے دوران ووٹ شہبا شریف کو پڑ جائیں عموماً ووٹنگ کے دوران سب بدل جاتا ہے۔
ق لیگ،ایم کیوایم اور باپ کی “ننھی ننھی” خواہشات ، کوئی ہے جو کہیں اور سے پوری کروادے گا لہذا مشورہ دیتا ہوں کہ اپنے اراکین سے روزانہ کی بنیاد پر رابطے رکھیں کیونکہ خریدار پارلیمنٹ لاجز میں شِکروں کی طرح اڑ رہے ہیں، عامر کل کے جلسے میں عہد شکنی کے باعث زخمی ہےکچھ بھی ہوسکتا ہے۔
تمام تجزیہ نگاراور حالات پر گرفت رکھنے والے کہنہ مشق اٹکل کے پچو لڑا رہے ہیں اور ہماری پارٹی ق اور ایم کیو ایم سے باہر نکل کر نہیں دے رہی،اپنےاراکین پر بھی نظر ڈال لیجیے جہاں کھلے شگاف سے ۵ اور نکل چکے ہیں کہیں ایسا نہ ہو ہم ق اور ایم کیو ایم کے ساتھ بیٹھے نظر آئیں اپوزیشن میں۔
کل کچھ نہی عن المنکر کی شدید ضرورت تھی
جلسے کاآغاز کرنے کے لئے تلاوت کرنے کا اہل نہ ملا اورآغاز موبائل میں ریکارڈ شدہ تلاوت سے ہوا۔
اذان کے لیے موبائل میں ریکارڈ شدہ اذان چلائی گئی ،
جلسے میں مغرب کے بجائے فجر کی اذان ( جو کہ موبائل میں ریکارڈ شدہ تھی، چلائی گئی)
خریدو فروخت تو ہم بھی کررہے ہیں علی زیدی کی وزارت دے کر ایم کیو ایم کوُخرید رہے ہیں شاید میرے بھائی عمران اسماعیل کی گورنر شپ بھی کھا لی جائے ، وزارت اعلی اربوں کی ہے وہ بھی بیچ دی گئی پھر پیپلز پارٹی مبینہ طور ہر یہی کررہی ہے تو غلط کیا ، سپریم کورٹ کے کیے اہم سوال!




