رینالہ خورد (راجہ نبیل خضر)اوکاڑہ یونیورسٹی کے سابقہ وائس چانسلر اور جامعہ پونچھ کے موجودہ وی سی پروفیسر ڈاکٹر محمد ذکریاذاکرنے کہا ہے کہ سائنسی کلچر کے فروغ کے بغیر قوموں کی ترقی،خوشحالی اور عزت و وقار حاصل کرناممکن نہیں۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے عظیم مسلم مفکر سر سید احمد خان کے 205ویں یوم پیدائش پر فیکلٹی ممبران اور طلبہ وطالبات سے گفتگو کرتے ہو ئے کیا پاکستانی معاشرے کی ترقی اور استحکام میں سائنسی علوم کی اہمیت اور افادیت پر روشنی ڈالتے ہو ئے انھوں نے توہم پرستی اور دقیانوسی سوچ کے کلچر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی ضرورت پر زور دیا انھوں نے کہا کہ مستحکم جمہوریت اور خوشحال معیشت کے قیام کیلئے انفرادی اور اجتماعی سطح پر سائنسی سوچ اپنانے کی ضرورت ہے انھوں نے کہا کہ اگر معاشرے کے افراد توہم پرستانہ رویوں،قسمت بد قسمتی یا جادو ٹونے جیسی غیر سائنسی سوچ سے مغلوب ہو جائیں تو ایسی صورتحال میں معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک صدی سے بھی ذیادہ عرصہ قبل سرسید احمد خان نے مسلمانوں کو ماضی کی کہانیوں سے نکل کر حقیقت کا بہادری سے مقابلہ کرتے ہو ئے حال میں جیناسیکھنے کا درس دیا .
سر سید نے مسلمانوں کو سازشی نظریات پر یقین نہ رکھنے اور دوسرے تہذیبوں سے سیکھنے کا سبق پڑھایاسر سید کا سبق یہ تھا کہ مسلمان عصری چیلنجز کا مقابلہ کرنے کیلئے سائنسی علم حاصل کریں ڈاکٹر ذکریا ذاکر نے کہا کہ آج کے پاکستان میں ہمیں سرسید کے فلسفے پر سنجیدگی سے عمل پیرا ہونے اور اپنے نوجوانوں کو جدید سائنسی علوم سے روشناس کرا کر انھیں بااختیار بنانے کی ضرورت ہے ہمیں اپنے نوجوانوں کی تربیت ہی اسی طرح کرنی چاہیے کہ وہ آئین و قانوں پر سختی کیساتھ عمل کریں۔دوسری تہذیبوں کا احترام کرتے ہو ئے ذمہ دار عالمی شہری بنیں۔تاکہ عالمی معیشت کے استحکام میں جاندار کردار ادا کر سکیں۔انھوں نے کہا کہ ذمہ دار اور باشعور نوجوان ہی ملک کے سیاسی،سماجی اور معاشی استحکام میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔




