تحریک انصاف کا دور حکومت ، تحریر : سید عدیل ہاشمی

تحریک انصاف کا دور حکومت

تحریر: عدیل ہاشمی

کبھی کبھی ایسا لگتا ہے کہ جیسے ہم کوئی انڈین مووی دیکھ رہے ہوں جس میں ایک خوبرو وجیہہ ہیرو ہے جو خود کو دنیا کا عقلمند ترین اور سمجھدار شخص سمجھتا ہے اسکو کہیں سے کچھ جادوئی پاورز مل جاتی ہیں اور ان پاورز کے ساتھ وہ دنیا پر راج کرنے کے خواب دیکھنے لگتا ہے۔ اس کو لگتا ہے کہ یہ ساری دنیا بس چور ڈاکووں سے بھری ہوئی ہے اور وہ ان سب چوروں اور ڈاکوؤں کو پکڑ پکڑ کر مارے گا۔ اور اس کام کے لیے وہ اپنی عقل سمجھ کے حساب سے ایک ٹیم بناتا ہے کہ چلو اس کے ذریعے وہ سب کچھ بدل دے گا۔ مگر وہ نہیں جانتا تھا کہ وہ جو ٹیم بنا رہا ہے وہ تو خود بہت نااہل اور نکمی ہے۔ اور وہ اُس ہیرو کی ساری سحرانگیزی کو خاک میں ملا دے گی۔ اور پھر جس طرح سے وہ ہیرو عروج پاتا ہے ویسے ہی اپنے اُن نااہل نکموں کی وجہ سے رسوا ہو کر ساری طاقتیں کھو دیتا ہے۔ فلم بنتی ہے اور سینیما اسکرین پر فلاپ ہو جاتی ہے کیونکہ اس کہانی میں جان ہی نہیں تھی۔

کیونکہ یہ کہانی تھی عمران خان کی۔ جس سج دھج کے ساتھ اسے عوام کے سامنے لانچ کیا گیا تھا۔ اور جس طرح کی تقریریں کر کر کے ڈھول تاشوں پر عوام کو سبز خواب دکھاۓ گئے تھے وہ سب خواب ایک ایک کر کے چکنا چور ہوتے گئے کہ ایک دن لانے والوں کو ”نیوٹرل“ ہونا بہتر لگنے گا۔

عمران خان کو عوام کا وہ طبقہ آگے لایا جو کہ ”دانشوران پاکستان“ کے نام سے جانا جاتا تھا۔ بڑے بڑے لکھاری، جج، جرنیل اور جرنلسٹس نے تبدیلی کے نام پر ”نئے پاکستان“ سے ”ریاست مدینہ “ کا سفر طے کرنے کا یقین کر کے خانصاحب کا بھرپور ساتھ دیا۔

خانصاحب وہ خوش نصیب انسان تھے کہ انکے دور میں ان کو اداروں کو مکمل سپورٹ حاصل تھی مگر شاید بدقسمتی سے یہ یقین دھانی ہی انکی شخصیت میں موجود انانیت پسند انسان کیلیے زہر قاتل ثابت ہوئی اور انکی حد سے زیادہ خود اعتمادی ہی انکو لے ڈوبی۔

”میں نہ مانوں“

وقت کے ساتھ ساتھ بہت سے مخلص دوستوں نے بہت کچھ سمجھایا مگر بدقسمتی سے بائیس کروڑ عوام کی زندگیوں کو بس ایک میچ سمجھ کر کھیلنے کی کوشش کی گئی۔
پاکستان ایک ملک ہے کرکٹ کوئی گراونڈ نہیں تھا کہ آپ کا جب جو دل چاہتا آپ ون ڈے سے ٹیسٹ میچ کھیلنا شروع کر دیں۔

پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ پنجاب آپ کی نااہلی کا سب سے بڑا ثبوت ہے۔ یہ آپکی نااہلی ہی تھی کہ پنجاب آج نواز شریف کی طرف پھر سے دیکھ رہا ہے۔ کسی نے آپکے ساتھ کچھ برا نہیں کیا آپ نے خود اپنے ساتھ برا کیا ہے۔ اگر آپ حکومت کرنے پر توجہ دیتے تو آج عوام آپکے ساتھ ہوتی۔ آپکی ناکامیوں کی ایک لمبی طویل لسٹ دکھا سکتا ہوں مگر سب سے بڑی ناکامی آپ نے جو بڑے بڑے دعوے کیے کے کرپشن کا پیسا ان کو جیلوں میں ڈال کر نکالونگا مگر آپ کسی کا کچھ بھی نہ بگاڑ سکے بلکہ آپکے دور میں کرپشن کے نئے ریکارڈز قاٸم ہوتے اس عوام نے دیکھے۔ اسی کرپشن کا ہاتھ ہے کہ ہر چیز عوام کو مہنگی مل رہی ہے۔ مہنگائی کا جن قابو کرنے میں آپ قطعی ناکام رہے۔

کاش آپ عوام کا بھی کچھ سوچتے۔ اور ایسے اقدامات اٹھاتے کہ عوام کے دکھ درد بھی دور ہوسکتے۔

‏عمران خان نے صحافیوں سے بطور وزیر اعظم اپنی آخری ملاقات میں پوچھا کہ “دیکھو (اس نظام میں) کوئی رہ تو نہیں گیا جو میرے خلاف نہ ہو۔

مگر یہ سوال سب سے کرنے کے بجائے آپ خود سے کرتے تو زیادہ بہتر ہوتا کہ لوگ آپ کے خلاف کیوں ہوئے؟
عوام کی طرف نظر کرم ہوتی تو آج عوام خود سڑکوں پر نکلی ہوئی ہوتی۔ مگر عوام ہر دور حکومت کی طرح آپ کی حکومت میں بھی وعدوں دعوؤں اور لاروں لپوں میں الجھی رہ گئی۔

اگر میں نوازشریف آصف علی زرداری اور خانصاحب کے ادوار کا تقابلی جائزہ لوں تو مجھے بہت دکھ سے کہنا پڑے گا کہ
”خانصاحب کے دور حکومت میں عوام کی حالت سب سے زیادہ خراب رہی “
اگر خانصاحب کی طرز حکمرانی اچھی ہوتی تو عوام ایک بار پھر پرانے پاکستان میں جانے کو کبھی ترجیح نا دیتی۔
زمینی حقائق پر کوئی بھی نگاہ ڈالنے کو تیار ہی نہیں ہے۔ ملک میں بیروزگاری اور بھوک بڑھتی جا رہی ہے۔ ہر ہیدا ہونے والا بچہ مقروض ہے۔ سرحدوں پر کشیدگی ہے۔ IMF اور FATF کی تلوار لٹکی ہوئی ہے۔ بیرونی قوتیں کھل کر اپنا کھیل کھیل رہی تھیں۔ حکومت وقت نے اس سے نمٹنے کے لیے کیا تدابیر اختیار کی تھیں؟

اب جو وقت ملا ہے تو بنی گالا میں بیٹھ کر خود سے سوال کیجیے اپنا محاسبہ کیجیے اور وزرا کی فہرست پر نظر دوڑائیے کہ کس نے آپ کو کس طرح غلط مشورے دے کر گمراہ کیا اور عوام سے دور کیا۔اب آپ کا دور تمام ہوا اس حقیقت کو تسلیم کر کے جمہوری طریقے سے اپنے نظریاتی کارکنوں کو آگے لائیں گے نا وہ تحریک انصاف کے بنیادی منشور کو سامنے رکھتے ہوۓ ایک تھنک ٹینک تشکیل دے جو آپکو بتا سکے کہ پاکستان کے حقیقی مسائل دراصل ہیں کیا۔
عمران خان آپ کے لیے دل سے دعا گو رب کریم آپ کو عقل و شعور سے درست فیصلے کرنے کی توفیق عنایت فرماۓ آمین۔

اپنا تبصرہ بھیجیں