محبت فاتح عالم ہے ،تحریر : منصور ندیم

تیرہ برس سے سعودی عرب میں یوں، یہاں تمام خلیجی ممالک کے مقامی لوگ آزادانہ صرف شناختی کارڈ کے ذریعے کسی بھی دوسرے ملک میں داخل ہوجاتے ہیں، ایک جیسے رہن سہن ، ایک جیسی زبان ، ایک جیسی روایات ہونے کی وجہ سے ان میں دوستیاں، رشتے داریاں، تعلقات اور کاروبار بالکل اپنے مقامی ملک جیسے ہیں، مجھے قریب پچھتر برس پہلے ہماری اور پڑوسی ملک کی برصغیر کی تقسیم پر کوئی بات نہیں کرنی، بہت ساری جنگوں، غلطیوں ، نفرتوں کے پنپنے کے باوجود یہ دونوں ملک روایات، رہن سہن، کلچر تہذیب، ملنے جلنے، زبان، لباس، شادیاں اور رویوں سے پوری دنیا میں ایک ہی پہچان رکھتے ہیں، آپ یورپ، امریکا، خلیجی ملکوں میں کہیں بھی چلے جائیں، آپ کو یہ دونوں ممالک کے لوگ اک جیسے ہی نظر آتے ہیں۔

محبت فاتح عالم ہے، اک جیسے روئیے میں خوشیوں اور غم کے اظہار کرنے والے کیا اپنے تحفظات و مفادات میں کچھ اشتراکیت نہیں پیدا کرسکتے، کیا نفرتوں کو پاٹ نہیں سکتے، کیا ہم نفرت کے بجائے مل کر انسانوں کی طرح ساتھ ساتھ تجارتی، ثقافتی، سیاحتی اور معاشی ترقی کی بنیادیں نہیں رکھ سکتے ۔

یہ اک نوزائیدہ بچہ دو ملکوں ، دو حریفوں، دو نفرت کرنے والے ملکوں میں محبت کے کیسے لمحات لے آیا ہے پچھتر برسوں کا فاصلہ اک لمحے میں سمٹ گیا ہے۔

سوچیں ذرا۔

تحریر: منصور ندیم

اپنا تبصرہ بھیجیں